یمنی حکومت اور حوثی باغیوں نے ہودیدا کے علاقے سے اپنی اپنی فوجیں نکالنے کے تفصیلی منصوبے کو قبول کر لیا ہے۔ واضح رہے ہودیدا کا علاقہ وہ ہے جہاں شدت سے جنگی کارروائیاں جاری ہیں۔ فریقین نے اپنی فوجوں کے انخلاء پر تو اتفاق کر لیا ہے مگر فوجی انخلا کے لیے کسی ٹائم ٹیبل کا اعلان نہیں کیا گیا۔
گزشتہ دسمبر میں سویڈن میں یمن کے متحارب فریقوں کا ایک اجلاس ہوا تھا جس میں دونوں فوجوں کے انخلا پر رضا مندی ظاہر کی گئی تھی جس کے ابتدائی کام میں فائربندی پر اتفاق کیا گیا تھا کیونکہ مسلسل جاری جنگ کی وجہ سے یمن میں قحط پڑنے کا خطرہ بہت بڑھ گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمایندے مارٹن گریفتھس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ فریقین نے ہودیدا کے علاقے سے فوجی انخلا کے لیے ایک مفصل منصوبے کو تسلیم کر لیا ہے جسے فوجی انخلا کے پہلے مرحلے کے طور پر سمجھا جائے گا۔ مارٹن گریفتھس نے بتایا کہ انھیں حوثی لیڈر عبدالمالک الحوثی نے یقین دہانی کرا دی ہے کہ ان کی فوجیں حودیدا سے انخلا کے سمجھوتے پر عمل درآمد کریں گی۔ مارٹن گریفتھس کی حوثی لیڈر سے ملاقات گزشتہ ہفتے یمن کے دارالحکومت الصنعا میں ہوئی تھی۔
بعد ازاں عمان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گریفتھس نے بتایا کہ دونوں متحارب افواج کے انخل کا سمجھوتہ پہلی مرتبہ ہوا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس سمجھوتے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا تاکہ یمن کو طویل خانہ جنگی سے بالآخر نجات حاصل ہو سکے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ نے اعلان کیا تھا کہ حودیدا شہر سے افواج کا انخلا دو مراحل میں ہو گا لیکن اقوام متحدہ کے اس اعلان پر بھی عمل درآمد نہ ہو سکا اس لیے صورت حال میں کوئی بہتری نہ آ سکی اور حالات کی کشیدگی جوں کی توں برقرار رہی۔ دونوں طرف کے لوگ مسلسل مارے جاتے رہے۔
دوسری طرف امریکی نمایندے جوناتھن کوہن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ یمن کی حکومت نے اپنے وعدے پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرا دی ہے جس پرعمل درآمد بھی شروع ہو چکا ہے۔ امریکی نمایندے نے کہا اب حوثی باغیوں کے لیے موقع ہے کہ وہ اپنی امن پسندی کو ثابت کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں تاکہ یمن کی جنگ فی الواقع ختم ہو سکے۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ باغیوں نے بندر گاہ پر یمن کے لیے آنے والی خوراک کو بھی روک رکھا ہے اور ساحل پر واقع آٹا پیسنے کی چکیاں بھی بند ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے ملوں میں خوراک کا جو سامان پڑا ہوا ہے وہ خراب ہو کر ناقابل استعمال ہو رہا ہے، اس ساری صورت حال سے اس علاقے میں انسانی المیہ کے رونما ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس اگر متحارب فریقین امن پر متفق ہوگئے ہیں تو اسے ایک بڑا بریک تھرو کہا جاتا سکتا ہے جس کے نتیجے میں یمن میں امن قائم ہونے کے امکانات مزید روشن ہوگئے ہیں۔
The post یمن میں قیام امن کے اشارے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2Gn3doD
via IFTTT
No comments: